۴۴ وَإِذَا قَرَاٴْتَ الْقُرْآنَ جَعَلْنَا بَیْنَکَ وَبَیْنَ الَّذِینَ لَایُؤْمِنُونَ بِالْآخِرَةِ حِجَابًا مَسْتُورًا
۴۵ وَجَعَلْنَا عَلیٰ قُلُوبِھِمْ اٴَکِنَّةً اٴَنْ یَفْقَھُوہُ وَفِی آذَانِھِمْ وَقْرًا وَإِذَا ذَکَرْتَ رَبَّکَ فِی الْقُرْآنِ وَحْدَہُ وَلَّوْا عَلیٰ اٴَدْبَارِھِمْ نُفُورًا
۴۶ نَحْنُ اٴَعْلَمُ بِمَا یَسْتَمِعُونَ بِہِ إِذْ یَسْتَمِعُونَ إِلَیْکَ وَإِذْ ھُمْ نَجْوَی إِذْ یَقُولُ الظَّالِمُونَ إِنْ تَتَّبِعُونَ إِلاَّ رَجُلًا مَسْحُورًا
۴۷ انظُرْ کَیْفَ ضَرَبُوا لَکَ الْاٴَمْثَالَ فَضَلُّوا فَلَایَسْتَطِیعُونَ سَبِیلًا
۴۵۔ اور جب تو قرآن پڑھتا ہے تو ہم تیرے اور آخرت پر ایمان نہ رکھنے والوں کے درمیان ایک غیر محسوس حجاب پیدا کردیتے ہیں ۔
۴۶۔ اور ہم ان کے دلوں پر غلاف چڑھا دیتے ہیں تاکہ وہ اسے نہ سمجھیں اور ان کے کانوں میں گرانی (پیدا کردیتے ہیں) اور جب تو قرآن میں اپنے پروردگار کو تنہا یاد کرتا ہے تو پشت کرلیتے ہیں اور تجھ سے پیٹھ پھیر لیتے ہیں ۔
۴۷۔ اور ہم جانتے ہیں کہ وہ کیوں تیری باتیں کان لگا کر سنتے ہیں اور جب وہ آپس میں کانا پھوسی کرتے ہیں جبکہ ظالم کہتے ہیں کہ تم تو بس ایک سحر زدہ شخص کی پیروی کرتے ہو۔
۴۸۔ دیکھ! یہ تجھ پر کیسی پھبتیاں کستے ہیں اور اسی بناء پر یہ گمراہ ہوگئے ہیں اور یہ (حق کا) راستہ پاہی نہیں سکتے ۔
مجمع البیان میں طبرسی نے، تفسیر کبیر میں فخر الدین رازی نے اور بعض دیگر مفسرین نے مندرجہ بالا آیات کی شان نزول کے بارے میں کہا ہے کہ ان میں سے پہلی آیت مشرکین کے ایک گروہ کے بارے میں نازل ہوئی ہے ۔ جب رات کے وقت آپ قرآن کی تلاوت کرتے اور خانہ کعبہ کے پاس نماز پڑھتے تو یہ لوگ آپ کو اذیت پہنچاتے ۔ آپ کو پتھر مارتے اور لوگوں کو اسلام کی دعوت دینے سے روکتے ۔
خدا تعالیٰ نے اپنے لطف و کرم سے ایسا کیا کہ وہ آپ کو اذیت نہ دے سکیں (اور شاید یہ اس طرح سے تھا کہ ان کے دلوں میں آپ کا رعب ڈال دیا تھا) ۔ (1)
ایک اور روایت میں ہے کہ جس وقت رسول اللہ قرآن پڑھتے تو مشرکین میں سے دو آدمی دائیں طرف اور دو آدمی بائیں طرف کھڑے ہوجاتے ۔ تالیاں بجاتے، سیٹیاں بجاتے اور بلند آواز سے شعر پڑھتے تاکہ آپ کی آواز لوگوں کے کانوں تک نہ پہنچے ۔ (2)
ابن عباس کہتے ہیں کہ کبھی کبھار ابوسفیان اور ابوجہل، رسول اللہ کے پاس آتے اور آپ کی باتیں سنتے ۔ ایک دن ان میں سے ایک نے دوسرے سے کہا: مجھے سمجھ نہیں آتا کہ محمد کیا کہتا ہے؟ صرف یہ نظر آتا ہے کہ اس کے لب ہلتے ہیں ۔
ابو سفیان نے کہا: میں سوچتا ہوں کہ اس کی بعض باتیں حق ہیں ۔
ابوجہل نے اظہار کیا: وہ دیوانہ ہے ۔
ابولہب نے مزید کہا:وہ کاہن ہے ۔
ایک اور نے کہا: وہ شاعر ہے ۔
ان غیر موزوں اور ناروا باتوں اور تہمتوں کے بعد مذکورہ بالا آیات نازل ہوئیں ۔ (3)