4۔ ”اذاً لا تخذوک خلیلا“ کی تفسیر

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 12
۵۔ خدایا ! ہمیں ہمارے سپرد نہ کر۳۔”ضعف“ کا مفہوم

4۔ ”اذاً لا تخذوک خلیلا“ کی تفسیر
مفسرین میں اس کا یہ معنی مشہور ہے: ”اگر تُو مشرکین کی خواہشات کی طرف مائل ہوتا تو تجھے اپنا دوست قرار دیتے“۔
لیکن بعض نے یہ احتمال ظاہر کیاہے کہ اس جملے کے معنی یہ ہے:”اگر تُو مشرکین کی خواہشات کی طرف مائل ہوتا تو وہ تجھے فقیر اور اپنا نیازمند قرار دیتے “۔
پہلی صورت میں ”خلیل“ ”خلہ“ (بروزن ”قلہ“)سے دوست کے معنی میںہے ۔
دوسری صورت میں خلیل“ ”خلہ“ (بروزن ”غَلہ“)نیاز مند وفقیر کے معنی میںہے ۔
لیکن واضح ہے کہ صحیح وہی پہلی تفسیر ہے ۔

۵۔ خدایا ! ہمیں ہمارے سپرد نہ کر۳۔”ضعف“ کا مفہوم
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma