۔ عصر حاضرمیں ہم ایک عظیم تبدیلی کے گواہ ہیں، ایسی تبدیلی جو دنیا کے سب سے بڑے آسمانی دین ،اسلام کے سبب سے وجود میں آئی ہے۔
عضر حاضر میں اسلام نے اک نیاجنم لیا ہے، دنیا کے مسلمان، خواب غفلت سے بیدارہوئے ہیں اور اپنی اصل کی طرف لوٹ رہے ہیں، اوراپنی مشکلات کے حل ،جوانھیں کہیںاور نظر نہیں آئی، اسلامی تعلیمات اور اس کے اصول وفروع میں تلاش کررہے ہیں۔
اس وقت یہ جاننا اہم ہے کہ اس عظیم تبدیلی کی وجہ کیاہے؟ یہ ایک مستقل اور جدا موضوع ہے۔ اس وقت اس کے مہم آثار تمام اسلامی اور غیر اسلامی ممالک میں آشکار ہوچکے ہیں، یہی سبب ہے کہ دنیا کے لوگ اسلام کے بارے میں جاننا چاہتے ہیںکہ آخر تعلیمات اسلامی ہیںکیا؟ اور اسلام کے پیغام میں کیا تازگی ہے؟
عصر حاضر کے ایسے حساس ماحول میںہماری ذمہ داری بنتی ہے کہ ہم اسلام حقیقی کو بغیر کسی بیچیدگی کے واضح اور آسان پیرایہ میں لوگوں کے سامنے پیش کریں اور اسلام اورمذاہب اسلامی کے سلسلے میں جو ان کی تشنگی ہے اسے دور کریں ،اس لیے کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ ہم خاموش رہیں اور دوسرے ہماری طرف سے باتیں اور فیصلہ کریں۔
۲۔ اس بات سے انکار نہیں ہے کہ اسلام میں بھی دوسرے ادیان کی طرح بہت سے مختلف مذاہب پائے جاتے ہیں۔ جن میں سے ہر ایک کے اپنے عقیدتی اور عملی خصوصیات ہیں ۔ البتہ یہ اختلافات ہرگزاس حد تک نہیں ہیں کہ ایک دوسرے کی راہ میں مانع ہوسکیں۔ بلکہ وہ سب مل کر اتحاد و ہمدلی کے ساتھ دنیا کے طوفانوں کا مقابلہ کرسکتے ہیں اور اپنے مشترک دشمنوں کی سازشوں کو عملی ہونے سے روک سکتے ہیں۔
یقینا اس اتحاد ، اتفاق ، ہم فکری اورہم دلی کو مضبوط کرنے کے لیے ہمیں اصول و ضوابط کی رعایت کی ضرورت ہوگی، جس میں سب سے اہم یہ ہے کہ اسلامی فرقے ایک دوسرے کی معرفت حاصل کریں، ان کی خصوصیات اور امتیازات کو پہچانیں، اس لئے کہ صرف اس پہچان کے ذریعے ہی وہ ایک دوسرے کے سوء ظن سے محفوظ رہ سکتے ہیں ،اورایک دوسرے کی طرف دوستی بڑھاسکتے ہیں ،ایک دوسرے کو پہچاننے کا بہترین راستہ یہ ہے کہ ان کے عقائد،اصول و فروع ،ان کے معروف و مشہور علماء سے حاصل کریں ۔اسلئے کہ اگر ماہرین سے یہ چیزیں حاصل نہیں کی گئیں یا ایک فرقے کے عقاید کو ان کے دشمنوں سے سن کر حاصل کریں تو یقینا کبھی بھی مقصد تک رسائی حاصل نہیں کر سکیں گے اور حسن ظن ،سوء ظن میں تبدیل ہوجائے گا۔
۳۔ مندرجہ بالا دو نکتوں کے پیش نظر ہم نے ارادہ کیاہے کہ اسلامی عقاید اور اس کے اصول و فروع کو شیعہ مذہب کے امتیازات کے ساتھ، اس مختصر سی کتاب میں بیان کریں اور ایسی کتاب تالیف ہو جس میں درج ذیل خصوصیات پائی جاتی ہوں:
۱ ۔ مختصر و مفید تمام مطالب کا احاطہ ہوسکے اور قاری کو ضخیم کتابوں کے مطالعہ کی ضرورت پیش نہ آئے۔
۲ ۔ بحثیں واضح ، روشن اور آسان بیان ہوں، مبھم نہ ہوں اور ایسی باتوں اور اصطلاحوں سے بھی پرہیز کیاجائے جو علمی محافل اور دانشور طبقہ سے مخصوص ہیں۔ہاں یہ اس بات کا بھی خیال رکھا گیا ہے کہ بھاری اصطلاحوں کے استعمال کے بغیر بھی مفاہیم کے عمق و گہرائی میں کمی واقع نہ ہونے پائے۔
۳ ۔ مقصد صرف عقاید بیان کرناہے، ان کی دلیلیںنہیں،ہاں حساس مواقع پر بحث اور ضرورت کے مطابق کتاب و سنت اورعقل سے دلیلیں پیش کی گئی ہیں۔
۴ ۔ ہر طرح کی خام خیالی، پردہ پوسی اور سوء ظن سے محفوظ رہیں، تا کہ حقایق ان کی اصلی شکل وصورت مین بیان ہوسکیں۔
۵ ۔ تمام مذاہب کے سلسلے میں شایستگی قلم اور ادب و احترام کا لحاظ رکھا جائے۔
یہ کتاب مندرجہ بالا نکات کی رعایت کے ساتھ سفر بیت اللہ ، جو روح و جان کی طہارت و پاکیزگی کا سبب ہے، میںتالیف کی گئی ،اس کے بعد مختلف بزم میں محققین و دانشوروں کے گر وہ نے بحث و مباحثہ کے بعد اسے پایہ تکمیل تک پہنچایاہے۔
امید ہے کہ جس مقصد کے تحت یہ کتاب تالیف کی گئی ہے۔ ہم اس میں کامیاب ہوں اور یہ کتاب ہمارے لے ذخیرہ آخرت بن جائے۔ آخر میں بارگاہ احدیت میں دعا ہے:
ربنا اننا سمعنا منادیا ینادی الایمان ان آمنوا بربکم فآمنا ربنا فاغفرلنا ذنوبنا و کفر عنا سیئاتنا و توفنا مع الابرار۔ (۱)