والدین غفلت کی نیند سوئے ہوئے ہیں ،اور جوان بچے جنکے لیے زندگی کے سانحات یقینی اور مسلم ہیں، بے اعتنائی اور لا پرواہی کا شکار ہیں، یا یوں کہا جائے مشکلات کی وحشت کو دور کرنے کی بجائے اسے بھلا دینا زیادہ بہتر سمجھتے ہیں ۔ اوریا ڈپلومیٹک سیاست کی اصطلاح میں مشکلات کے مقابلہ میں صبر و اننظار کی راہ اختیار کرتے ہیں ۔
ایسے حالات میں ہزاروں بے گناہ نو جوان اس لا پرواہی ، بے اعتنائی اور جہالت کی بلی چڑھ جاتے ہیں ۔ حیرت انگیز بات یہ ہے کہ دنیا بھر میں پورے سال ہزاروں ادارے ، سیمینار ، کانفرنس اور ان جیسے اجتماع منعقدکرتے ہیں تاکہ سمندروں کی تہوںمیں موجود معادن کا پتہ لگاسکیں ۔ مختلف جانوروں ، سمندروں، ہواؤں ، طوفانوں کے رخ ، رات کے وقت تابیدہ ہونے والےے کیڑے مکوڑے اور ان جیسی چیزوں پر تو غور و فکر کی جاتی ہے اور دنیا بھر کے دانشور حضرات جمع ہو کر اسطرح کے موضوعات پر تو بحث و مباحثہ کرتے ہیں لیکن جس موضوع پر گفتگو ہونی چاہےے وہ بہت ہی کم اور معمولی ہے ۔ جبکہ جوانوں سے متعلق مسائل پر بحثیں جو کہ اس وقت بہت مبتلا بہ اور غیر معمولی اہمیت کی حامل ہیں اور دنیا والوں کے لیے قیمتی ذخیرہ کی حیثیت رکھتی ہیں زیر بحث نہیں لائی جاتیں ۔
ہماری اج کی دنیا پر عقل و منطق کا حکم کار فرما نہیں ہوتاہے، حقیقت اور اساس کو شمار میں نہیں لایا جاتا ۔شاید سانحات کے راستوں اور مشکلات کو سرے سے ذاتی ،جذباتی ، دل بہلاؤ اور محض ایک سطحی ظاہری اور معاشرتی اسباب قرار دیا جاتا ہے ۔ورنہ اس اہم بحث کو اس درجہ نظر انداز نہ کیا جاتا اورصاحبان علم کی لاپرواہی ،والدین کی اہم ذمہ داری کے آڑے نہیں آتی ، انہیں چاہےے کہ وہ اپنے اس فریضہ کو فراموش نہ کریں ، فارسی کی مثل ہے کہ اگر بچہ پر دائی کو رحم نہیں آتا اسکا مطلب یہ نہیں ہے کہ ماںکو بھی رحم نہ آئے ۔
آج کے جوانوں کے لیے مشکلات کی بھرمار میں جو اہمیت جنسی مسائل کی ہے وہ کسی اور کو حاصل نہیں ہے ۔ اور نہایت ہی افسوس کے ساتھ اس بات کا اعتراف کرنا پڑتا ہے کہ زندگی کی اس تیز رفتاری ، علم اور خصوصی دورات کی تحصیل میں وقت کی طوالت ، خاندانوں کی ترقی، جوان لڑکے لڑکیوں کے قدم کی لغزشیں، ایسے حالات میں یہ مسائل مزید پیچیدہ اور سخت ہو گئے ہیں ۔
ہم نے ا س کتاب میں صریحی اور واضح طور پر ان مشکلات کو بیان کیا ہے اور راہ حل کی نشاندہی بھی کی ہے ۔ جبکہ بغض لوگوں کا یہ خیال ہے کہ اس طرح کے مسائل زیر بحث نہیںلا نا چاہےے( جنکا کوئی حل نہیں ہے ) لیکن ہم نے ثابت کیا ہے کہ ایسا ہزگز نہیں اور اگر سبھی والدین اور جوان ان مسائل کے حل کرنے پر کمربستہ ہوجائیں تو منزل دور نہیں ہے ۔
ہم نے اس کتاب میں ضمنی طور پر ” جنسی کج رویوں “ اور اسکے علاج اور رکاوٹ کے بارے میں مستقل بحثیں پیش کی ہیں ۔ جسکے مطالعہ سے یقینا تمام جوان افراد وافرمقدار میں معلومات حاصل کرسکتے ہیں ، اور اس مشکل و بلا سے نجات حاصل کرسکتے ہیں ۔ حالانکہ یہ بحثیں رسالہ ” نسل جوان “ میں طبع ہوچکی ہیں ۔ لیکن بعض لوگوں کی درخواست اور اصرار پر ( وہ خطوط جو طباعت کے دفتر میں بھیجے گئے ) تجدید نظر اور تکملہ کے ساتھ اس کتاب میں ذکر کی گئی ہیں ۔ ہم خدا وند کریم کی بارگاہ میںدعا گو ہیں اور آرزو کرتے ہیں کہ سبھی جوان اس کتاب کے دستور ات اور اصول سے فائدہ حاصل کرکے زندگی کے ان حساس مسائل کو حل کریں ۔