سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 

حیوانوں کے پالنے کا شرعی حکم [جانوروں کو پالنا]

سوال: کیا حیوانات کے پالنے میں کوئی ممانعت ہے؟ اگر ان کے پالنے میں کوئی ممانعت نہ ہو اور فقط زنیت یا اچھی آواز سننے کی غرض سے (جیسے قناری یا مرغ عشق وغیرہ کا پالنا) ہو تو ان کو گھر میں رکھنے کا کیا حکم ہے؟
جواب دیدیا گیا: حیوانات کے پالنے میں کوئی ممانعت نہیں ہے، لیکن اس سے باایمان لوگوں کا کوئی مقصد ضرور ہونا چاہیے؛ ہرچند کہ ان سے استفادہ کرنا خوبصورتی اور اچھی آواز سننے کے لئے ہی کیوںنہ ہو؛ اور اس بات کا بھی خیال رہے کہ یہ کام اسراف اور فضول خرچی کا باعث بھی نہ بنے۔

تفریح کے لئے حیوانوں کا پالنا [جانوروں کو پالنا]

سوال: امام جعفر صادق علیہ السلام اپنی مشہور حدیث میں ارشاد فرماتے ہیں: ”بہتر ہے کہ انسان اپنے وقت کو چار حصّوں میں تقسیم کرے اور پھر وصیت فرماتے ہیں کہ ان چار میں سے ایک حصّے کو فقط تفریح میں صرف کرے“ یہ چیز اس بات کا پتہ دیتی ہے کہ تفریح، انسان خصوصاً جوانوں کے لئے ایک بہت ضروری چیز ہے، اور باعث ہوتی ہے کہ وہ دوسرے وظائف کو بہتر طور پر انجام دے، اس چیز کو مدّنظر رکھتے ہوئے کہ حیوانات کا پالنا ایک تفریح بھی ہے، اور اس میں خلقت خدا کے بارے میں علمی اور تحقیقی پہلو بھی پایا جاتا ہے، اس سے محبت اور روح کو تقویت ملتی ہے اور قدرت خدا وعجائب خلقت کا نظارہ بھی ہوتا ہے، تو اس سلسلے میں حضرتعالی کی کیا نظر ہے؟
جواب دیدیا گیا: مذکورہ بالا فوائد کے تحت حیوانات کے پالنے میں نہ صرف یہ کہ کوئی ممانعت ہے بلکہ اس میں مادی اور معنوی فوائد بھی پائے جاتے ہیں لیکن یہ کام ایسے ہونا چاہیے کہ اس سے اسراف یا حیوانات کو اذیت نہ پہنچے۔

حیوانات کے پالنے کا خرچ [جانوروں کو پالنا]

سوال: حیوانات کے پالنے میں ہر مہینے ایک معیّن رقم خرچ کرنا پڑتی ہے، جیسے قناری یا طوطے کے لئے دانہ خریدنا، خرگوش کے لئے کاہو اور سبزہ خریدنا، اس طرح کے خرچ کا کیا حکم ہے؟
جواب دیدیا گیا: یہ خرچ اگر اسراف کی حد تک نہ پہنچے تو کوئی حرج نہیں ہے۔

مسائل شرعی کا لحاظ رکھتے ہوئے کتّے کا پالنا [جانوروں کو پالنا]

سوال: اگر کتّے کے رہنے کی جگہ کمرے سے باہر ہو مثلاً صحن میں یا گھر کے باغیچہ میں یا چھت کے اوپر اس کا کمرہ بنادیا جائے، طہارت اورنجاست کے مسائل کا خیال بھی رکھا جائے تو اس صورت میں اس کے پالنے کا کیا حکم ہے؟
جواب دیدیا گیا: اگر طہارت اور نجاست کے مسائل کا خیال رکھا جائے اور گھر میں اس کا رہنا مفید ہو تو کوئی ممانعت نہیں ہے، لیکن وہ طریقہ جو کتّے کے سلسلے میں اہل مغرب اختیار کرتے ہیں اسلام اس کو ہرگز پسند نہیں کرتا۔

کتّے کی قسموں کے حکم میں کوئی فرق نہ ہونا [جانوروں کو پالنا]

سوال: مشہور ہے کہ ”تازی“ (شکاری کتّا) نجاست اور طہارت کے احکام میں دوسرے کتّوں سے مختلف ہے، شاید اس کی وجہ یہ ہو کہ عرب باشندے اسلام کے بعد بھی اس کو خیمے میں آنے جانے سے نہیں روکتے تھے، اور تازی کو ان کے ساتھ خیمے میں سونے کا حق تھا اور وہ اس کو خدا کی طرف سے ہدیہ سمجھتے تھے، کیا تازی کی نجاست میں اور دیگر کتّوں کی نجاست میں فرق پایا جاتا ہے؟
جواب دیدیا گیا: کتّوں کے درمیان اس جہت سے فرق نہیں ہے اور معمولاً مسلمان حضرات کتّوں سے تین جگہوں پر استفادہ کرتے تھے: گھر کی پہرہ داری، باغ کی پہرہ داری اور ریوڑ کی پہرہ داری کے لئے۔ اور ہماری فقہی کتابوں میں بھی ان تینوں قسموں کے کتّوں کے بارے میں بحث ہوئی ہے، اور ان کو ”کلب الحارس“ ،”کلب الماشیہ“ اور ”کلب الحائط“ کے نام سے یاد کیا گیا ہے۔
کل صفحات : 1