سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 

صدقہ کے خرچ کی کیفیت [طنز ومزاح]

سوال: صدقہ کو خرچ کرنے کے سلسلے میں جناب عالی کی کیا نظر ہے؟
جواب دیدیا گیا: صدقہ محتاجوں اور ضروتمندوں کا حق ہے ۔

بیرونی ملک کے سامان کا اشتہار [تجارتی اشتهار]

سوال: کیا غیر ملکی سامان کے اشتہار دینا جائزہے؟
جواب دیدیا گیا: اگر مسلمانوں کے ضرر اور نقصان کا سبب نہ ہو تو ممانعت نہیں ہے ۔

ضرر رساں سامان کا اشتہار [تجارتی اشتهار]

سوال: ضرر رساں سامان جیسے سگریٹ وغیرہ کے اشتہار کا کیا حکم ہے؟
جواب دیدیا گیا: جائز نہیں ہے ۔

کثرت استعمال کی خاطر اشتہار دینے میں جھوٹ سے استفادہ کرنا [تجارتی اشتهار]

سوال: سامان کی زیادہ فروخت اور کثرت استعمال کی غرض سے جھوٹے اشتہار دینے کا نیچے دی گئی دو صورتوں میں کیا حکم ہے؟
۱۔ ایسے اشتہار میں جھوٹ سے کام لینا، جس کے جھوٹے ہونے سے ہر شخص واقف ہے ۔
۲۔ وہ جھوٹ جس سے فقط ماہرین ہی واقف ہوتے ہیں ۔
جواب دیدیا گیا: جھوٹ جائز نہیں ہے؛ مگریہ کہ اس کے واقعی ہونے پر کوئی قرینہ موجود ہو، یا اس کے مجازی معنی مراد لئے گئے ہوں ۔

سامان کے اشتہار میں عورتوں کی تصویر کو استعمال کرنا [تجارتی اشتهار]

سوال: کیا سامان کے اشتہار کے لئے اور مخاطبین کی ترغیب کی غرض سے عورتوں کی تصوریوں کو استعمال کیا جاسکتا ہے؟
جواب دیدیا گیا: یہ کام عورتوں کے شایان شان اور ان کی شخصیت کے لئے مناسب نہیں ہے ۔

اشتہار میں مبالغہ آمیز عبارتوں کا استعمال کرنا [تجارتی اشتهار]

سوال: کیا اشتہار میں مبالغہ آمیز عبارتیں استعمال کرنا جائز ہے جب کہ وہ جھوٹ کی مصداق بھی نہ ہوں لیکن آگاہ کرنے کی حدود سے بڑھی ہوئی ہیں اور ان سے لوگوں کو خریدنے اور استعمال کرنے کی طرف ترغیب دلائی گئی ہے؟
جواب دیدیا گیا: اگر لوگوں کی گمراہی کا سبب ہو تو اس میں اشکال ہے ۔

انبیاء اور آئمہ طاہرین علیہم السلام کی تصویر سازی کے سلسلے میں اہانت کے صادق آنے کا معیار [سنیما]

سوال: رسول اللہ صلی الله علیہ وآلہ، آئمہَ معصومین علیہم السلام اور انبیاء الٰہی علیہم السلام کی تصویر بنانے کے سلسلے میں حضور کی کیا نظر ہے؟
جواب دیدیا گیا: اگر تصویر بنانا ان ذوات مقدسہ کی اہانت کا باعث نہ ہو اور ان کی طرف قطعی نسبت بھی نہ دی جائے تو کوئی مضائقہ نہیں ہے ۔

معصومین علیہم السلام کی تصویر بنانا [سنیما]

سوال: تصویر بنانے میں توہین کے صادق آنے یا نہ آنے کا معیار اور ملاک کیا ہے؟ اسلامی جمہوریہ ایران کے میڈیا سے اس کے نشر کرنے کا کیا حکم ہے؟
جواب دیدیا گیا: اس کا معیار یہ ہے کہ اس کو عرف عام میں توہین سمجھا جائے، اور اہانت آمیز ہونے کی صورت میں جائز نہیں ہے ۔

طنز ومزاح اور ہنسنے ہنسانے والی فلمیں بنانا [سنیما]

سوال: کمیڈی اور تفریحی صحیح وسالم فیلم بنانے کا کیا حکم ہے؟
جواب دیدیا گیا: کوئی ممانعت نہیں ہے ۔

مساجد اور مقدس مقامات کی فیلم بنانا [سنیما]

سوال: مسجدوں میں فیلم بنانا جبکہ اداکار ان میںاداکاری کریں، کیا حکم؟ ایسے ہی مقدس مقامات اور امامزادوں کی درگاہوں کی فیلم بنانا کیسا ہے؟
جواب دیدیا گیا: اگر یہ کام مسجد کی ہتک حرمت کا سبب نہ ہو اور نمازیوں کی مزاحمت کا باعث بھی نہ ہو تو ممانعت نہیں ہے ۔

اداکاروں کا علماء کے لباس کو پہننا [سنیما]

سوال: اداکاروں کو علماء کے لباس پہننے کا حکم کیا ہے؟
جواب دیدیا گیا: اگر لباس کا احترام محفوظ رہے توکوئی مضائقہ نہیں ہے ۔

مردوں اور ان کے جسموں کی فیلم بنانا [سنیما]

سوال: مستند فیلموں میں مُردوں کی اور اُن میتوں کی فیلمبرداری کرنے کاکیا حکم ہے جو کفن میں ہیں؟
جواب دیدیا گیا: اگر کفن کو نہ کھولا جائے اور میت کا احترام محفوظ رہے تو کوئی مانع نہیں ہے ۔

شرعیت کی نظر میں سینما [سنیما]

سوال: سینما کے سلسلے میں حضور کی کیا نظر ہے؟
جواب دیدیا گیا: اگر سینما خلاف شرع باتوں سے خالی ہو اور سماجی، تربیتی اور اخلاقی مسائل کے سیکھنے کا ذریعہ، یا کم از کم صحیح وسالم سرگرمی کا سبب ہو تو جائز ہے ۔

ضعیف الاعتقاد افراد سے فیلم سازی کے فن کو سیکھنا [سنیما]

سوال: اگر فیلم سازی کے صحیح العقیدہ معلّموں پر دسترسی ممکن نہ ہو، تو کیا ضعیف الاعتقاد معلّموںسے فیلم بنانے کے فن کو سیکھنا جائز ہے؟
جواب دیدیا گیا: اگر اس سے مفسدہ کا خوف نہ ہو تو ممانعت نہیں ہے ۔

فیلم سازی کے فن کو سیکھنے کی غرض سے بیرونی ممالک کی فلمیں دیکھنا [سنیما]

سوال: فیلم سازی کے فن کو سیکھنے کی غرض سے اُن فیلموں کو دیکھنے کا کیا حکم ہے جن میں بدحجاب عورتیں اداکاری کرتی ہیں؟
جواب دیدیا گیا: اگر فیلم سازی کے فن کو سیکھنا مقدس مقاصد کی غرض سے ہو، اور اُن فیلموں کا دیکھنا فحشاء وفساد کا منشاء بھی قرار نہ پائے تو اشکال نہیں ہے ۔

فیلم سازی میں عورتوں کی خدمات حاصل کرنا [سنیما]

سوال: کیا فیلم بنانے میں عورت اداکارہ سے استفادہ کیا جاسکتا ہے، اس چیز کو مدنظر رکھتے ہوئے کہ اسے اس بات کی بھی کی جائے گی اور اس کے ساتھ تمرین بھی ؟
جواب دیدیا گیا: اگر عِفّت کی حدود سے خارج نہ ہو تو کوئی اشکال نہیں ہے ۔

فیلم بنانے میں چہرہ سازی (میکپ کرنا) [سنیما]

سوال: فیلم سازی کے عناصر میں سے ایک عنصر میکپ ہے، کیا یہ کام جائز ہے؟
جواب دیدیا گیا: اگر اس کام کو نامحرم انجام نہ دیں تو کوئی مانع نہیں ہے ۔

فیلم میں اداکارا وٴں کے بدن کے کچھ حصّے کا نمایاں ہونا [سنیما]

سوال: مرد اداکاروں کے لئے ڈاڑھی مونڈنا اور عورت اداکاراوٴں کا گلے اور تھوڑے سے بالوں اور سینے کے ابھار اور بدن کے نچلے حصّے کا نمایاں کرنے کا کیا حکم ہے؟
جواب دیدیا گیا: ڈاڑھی کا منڈانا احتیاط کے خلاف ہے؛ مگر یہ کہ اس کی ضرورت ہو، لیکن عورتوں کا بدن کے مذکورہ حصّے کو نامحرموں کے سامنے نمایاں کرنا جائز نہیں ہے؛ مگر اس صورت میں جب محرم شخص اس کی فیلم بنائے اور پھر اس کی فیلم کو دکھایا جائے اس صورت میں بھی اگر کسی فساد کا خوف نہ ہو تو جائز ہے ۔

اسلامی اقدار کی حفاظت کی خاطر طنز ومزاح کے پروگرام سے استفادہ کرنا [سنیما]

سوال: کیا اسلام ، انقلاب اور فقہ اسلامی کی قدر وقیمت کو واضح کرنے کے لئے طنز ومزاح، تفریح، کمڈی اور سرگرمی کے پرورگراموں سے استفادہ کیا جاسکتا ہے؟
جواب دیدیا گیا: کامل طور سے اس کا امکان ہے؛ بشرطیکہ اس کے مضمون میں زیادہ دقّت سے کام لیا جائے ۔

جرم کے ثابت ہونے اور حکم کے صار ہونے کے ذریعہ میں تفکیک [مطبوعات کے جرائم]

سوال: جیسا کہ روایات میں اس بات کی تصریح ہوئی ہے کہ جرم کا اثبات اور صدور حکم ایک شخص کے ذریعہ ہونا چاہیے، اب اگر کسی جگہ دونوںمیں فرق پایا جائے یا بعض اوقات فقہی اصول سے مغایرت کا سبب ہو تو اس صورت میں حضور کی نظر کیا ہے؟
جواب دیدیا گیا: جرم کو ثابت کرنے لئے ممکن ہے کہ حاکم شرع کو اُن مسائل میں جہاں اس کو ماہرین کی مدد کی ضرورت ہوتی ہے، ان کی نظروں پر تکیہ کرنا پڑے، اور موضوع کے ثابت ہونے کے بعد حکم صادر کرے ۔

”مقدسات اسلامی“ کی عبارت کی اسلامی قانون میں وضاحت [مطبوعات کے جرائم]

سوال: اسلامی جمہوریہ ایران کے بعض قوانین میں ”مقدسات اسلامی“ کی عبارت کو استعمال کیا گیا ہے اور اس پر کچھ احکام بار ہوئے ہیں ان قوانین کو واضح ہونے کی اور سماجی سیاست میں ایک صاف وشفّاف حدود کو معین کرنے کے لئے اور افراط وتفریط سے پرہیز کی خاطر، مہربانی فرماکر نیچے دیئے گئے سوالوں کے جواب عنایت فرمائیں:
الف) ”اسلامی مقدسات“ کی کیا تعریف ہے؟ کیا اس کے لئے کوئی میزان معین کیا جاسکتا ہے اور اختلافی مصادیق کو اس میزان پر تولا جاسکتا ہے؟
ب) کیا ”مقدسات اسلامی“ کو تشخیص دینے کا ذریعہ، عرف(معاشرہ) ہے اور اہل عرف کے وجدان کی طرف مراجعہ کرنے سے اس کے مصادیق کو پہچانا جاسکتا ہے، یا وہ ایسے امور میں سے کہ جس کی شناخت ماہرین اور اہل خبرہ کا کام ہے؟ واضح ہے کہ پہلی صورت میں مقدسات اسلامی کی تشخیص کے لئے منصفہ کمیٹی کی حیثیت، عمومی افکار کے نمائندہ کے عنوان سے ہوگی جبکہ دوسری صورت میں اس کی تشخیص ماہرین کے ذمہ ہے لیکن سوال یہ ہے کہ دوسری صورت میں اگر ماہرین کے درمیان موضوع کی تشخیص میں اختلاف ہوجائے تو ایسی صورت میں کیا تکلیف ہوگی؟
ج) کیا قرآن وعترت اطہار علیہم السلام کی تعلیمات اور احکام، آئمہ اطہار علیہم السلام کی سیرت پر تنقید کرنا توہین کے مصادیق میں سے ہے؟ کیا علمائے دین کے درمیان رائج طریقے کے علاوہ آیات، روایات، سیرت اور فقہی احکام کا تنقیدی جائزہ لینا ایک طرح کی اہانت ہے؟ بہر صورت نقّاد کی سوء نیّت یا اس کا اہانت کا قصد نہ ہونا، اس امر میں کیا اثر رکھتا ہے؟
جواب دیدیا گیا: جواب:الف: البتہ ”مقدسات اسلامی“ کی عبارت، ہر کلام میں موجود قرائن کے لحاظ سے ایک خاص تشریح اور وضاحت کی محتاج ہوتی ہے؛ لیکن معمولاً جب یہ عبارت استعمال ہوتی ہے تو ان امور کی طرف اشارہ ہوتا ہے جو تمام دینداروں کی نظر میں محترم ہوتے ہیں؛ جیسے ”خدا“ ، ”آئمہ ھدیٰ علیہم السلام“، ”قرآن شریف“، ”مساجد“، ”خانہ کعبہ“، ”اسلام کے مسلّم احکام“، اور انھیں کی جیسی دوسری چیزیں، ممکن ہے کچھ جگہوں پر مقدسات اسلامی کے معنی اس سے بھی زیادہ وسیع ہوں ۔
جواب:ب: موضوع کی تشخیص دینے والے افراد معاشرے کے دیندار لوگ اور مسائل اسلامی سے اشنا افراد ہیں اور ممکن ہے کہ پیچیدہ موارد میں دانشوروں اور دینی علماء کی نظر کی بھی ضرورت ہو۔
جواب:ج: اگر تنقید سے مراد قانون اور قانون بنانے والے پر اعتراض ہو تو بے شک یہ توہین کے مصادیق میں سے ہے، اور اگر اس سے مراد ان افراد پر اشکال اور اعتراض ہو جنھوں نے ایسے احکام کو استنباط کیا ہو یا دوسرے لفظوں میں کسی کا استنباط زیر سوال جائے نہ کہ حکم الٰہی، تو مقدسات اسلامی کی اہانت کے مصادیق میں سے نہیں ہوگا۔

بنیادی قانون میں ”مبانی اسلام میں اخلاق “ کی عبارت کی تشریح [مطبوعات کے جرائم]

سوال: اسلامی جمہوریہ ایران کے قوانین کی دفعہ نمبر ۲۴ کو مدنظررکھتے ہوئے کہ جس میں اس طرح بیان ہوا ہے: ”نشریات اور مطبوعات، مطالب کو بیان کرنے میں آزاد ہیں، مگر یہ کہ اس سے اسلام کے مبانی یا عمومی حقوق میں خلل واقع ہو“ لہٰذا حضور فرمائیں:
الف) ”اخلال“ اور ”اسلام کے مبانی“ سے کیا مراد ہے؟ کیا اسلام کے مبانی کے معنی اسلام کے بنیادی احکام ہیں، یا اس سے ضروریات دینی یا ضروریات فقہی مراد ہے، یا اس کے کوئی اور معنی ہیں؟ب) کیا سوال ایجاد کرنا یا مسائل اسلامی سے جدید چیز نکالنا اخلال شمار ہوتا ہے؟ج) علمی اور تخصصی رسالوں میں سوال ایجاد کرنے یا حدید چیز کے نکالنے میں اور ان کا عمومی نشریات میں نشر میں کوئی فرق ہے؟
جواب دیدیا گیا: جواب: الف :”اسلام کے مبانی“ سے مراد دین کے ضروری مسائل ہیں چاہے وہ اعتقادی مسائل ہوں جیسے توحید، معاد، قیامت عصمت انبیاء وآئمہ علیہم السلام اور اسی کے مانند دوسری چیزیں، چاہے فروع دین اور اسلام کے قوانین اور احکام ہوں، اور چاہے اخلاقی اور اجتماعی مسائل ہوں ۔
اور ”اخلال“ سے مراد ہر وہ کام ہے جو مذکورہ مبانی کی تضعیف یا ان میں شک وتردید ایجاد کرنے کا سبب ہو، چاہے وہ مقالہ لکھنے کی وجہ سے یا داستان، یا تصویر بنانے کے ذریعہ ہو یا کارٹون یا ان کے علاوہ کسی اور چیز سے ۔
جواب:ب : اگر سوال پیدا کرنے سے مراد اس کا جواب حاصل کرنا ہے تو اخلال نہیں ہے، لیکن اگر اس سے مراد افکار عمومی میں شبھہ ایجاد کرنا ہو تو اخلال شمار ہوگا اور جدید چیز نکالنے سے مراد، اگر فقط ایک علمی احتمال کو بیان کرنا ہو تاکہ اس پر تحقیق اور مطالعہ کیا جائے تو اخلال نہیں ہے؛ لیکن اگر قطعی طور سے اس پر تکیہ کیا جائے یا اس کو اس طرح نشر کیا جائے کہ جو اسلام کے ضروریات کے مخالف ہو تو مبانی میں اخلال شمار ہوگا۔
جواب: ج : بے شک ان دونوں میں فرق ہے، عمومی نشریات میں نشر کرنا ممکن ہے کہ مبانی اسلام میں اخلال کی صورت اختیار کرلے، لیکن خصوصی نشریات میں یہ صورت پیدا نہیں ہوتی۔

مخالفین کے افکار کی تنقید کرنا [مطبوعات]

سوال: بہت سے اشخاص سربستہ نظریوں پر عمل کرتے اور فقط اپنے نظریے کے نشر کرنے پر اکتفا کرتے ہیں، لیکن کچھ دوسرے افراد معاشرے کے افکار کی ترقی کی خاطر غیروں کے نظریوں کوبیان کرتے اور ان کی تنقید کرتے، اور ایک طرح سے نظریوں کے درمیان مقائسہ کرتے ہیں (اگرچہ وہ دوسرے صاحبان نظر بے دین، یا اسلامی حکومت کے مخالف ہی کیوں نہ ہو) آئمہ معصومین علیہم السلام کی سنت کو مدّنظر رکھتے ہوئے (جیسے امام جعفر صادق علیہ السلام اور امام محمد باقر علیہ السلام اور ان کے اصحاب کا زندیقوں وغیرہ کے ساتھ گفتگو کا طریقہ تھا) ان میں سے کون سی روش اسلامی معاشرے کی مصلحت میں ہے؟
جواب دیدیا گیا: جب تک غیروں کے نظریوں کا بیان کرنا اور ان کی تنقید کرنا مسلمانوں کی فکری اور تہذیبی ترقی کا سبب ہوتا ہو، تو اس طریقہ کار کو اپنانا چاہیے اور کسی جگہ پر تخریبی صورت اختیار کرلے تو اس سے پرہیز ضروری ہے ۔

اسلامی حکومتوں کے مخالفوں پر تہمت لگانا [خبرنگار (صحافی)]

سوال: بعض اوقات کچھ اشخاص، عوام میں مقبول ہوتے ہیں لیکن وہ شریعت پر عمل نہیں کرتے اور اسلامی نظام حکومت کے لئے مفید ہوتے ہیں کیا لوگوں کو ان سے بیزار کرنے کے لئے تہمت کا سہارا لیا جاسکتا اور اس طرح ان کی اہمیت کو گرایا جاسکتا ہے؟
جواب دیدیا گیا: تہمت، جھوٹ وغیرہ کا سہارا لینا ایک مسلمان اور شریعت پر پائبند پرپائبند خبرنگار کے شایانِ شان نہیں ہے ۔

خبر رسان اجنسی کا خبروں سے انکار کرنے کی صورت میں خبرنگار کا ذمہ دار ہونا [خبرنگار (صحافی)]

سوال: اگر ایک خبرنگار کسی موثق خبررساں ایجنسی سے کسی خبر کو زبانی حاصل کرے اور اس کو نشر کردے لیکن بعد میں وہ ایجنسی اپنے ذاتی مفاد، یا اپنے ادارہ کے مفاد کی خاطر اصل خبر سے انکار کردے توکیا اس صورت میں خبرنگار ذمّہ دار ہے، اگرچہ اصل خبر واقعی اور سچّی ہو؟
جواب دیدیا گیا: خبرنگار ذمّہ دار نہیں ہے اور اس کو اپنی حیثیت کی حفاظت کے لئے حقیقت کو فاش کرنا چاہیے ۔

خبروں کے انتخاب میں خبرنگار کی لاپرواہی [خبرنگار (صحافی)]

سوال: پیشہ ورانہ خبر رسانی کی خصوصیات کو مدّنظر رکھتے ہوئے کہ جس میں ”تیزی“، ”دقت“ اور ”صحت“ پر ایک ساتھ عمل ہونا چاہیے، اگر خبروں کے مضمون یا ہر طرح کی اطلاعات کے مضمون کہ جن میں ایک خبرنگار خبروں کو منتخب کرنے پر مجبور ہوتا ہے اور اس انتخاب کو پیشے کے معیار اور کام کے تجربہ کی بنیاد پر انجام پانا ضروری ہوتا ہے، اگر خبروں کے مضمون پر تساہلی سے کام لیا جائے یا اس کو لوگوں تک پہنچانے میں خبروں کی جلدی کواہمیت مدّنظر رکھتے ہوئے نقص یا ضعف وارد ہوجائے تو کیا خبرنگار ذمّہ دار ہے؟ اور کیا مربوطہ اشخاص کی شکایت کی وجہ سے خبرنگار کو ملزم کے عنوان سے عدالت میں حاضر ہونا ضروری ہوگا اوراس کو جواب دہ ہونا پڑے گا؟
جواب دیدیا گیا: اگر یہ کام تساہلی کی وجہ سے واقع ہوا ہو اور کسی کو حق کے ضائع ہونے کا سبب ہوا ہو تو اس صورت میں خبرنگار ذمّہ دار ہے، لیکن اگر ایسی غلطی کی وجہ سے ہوا ہو کہ جو عموماً غیر معصومین سے سرزد ہوجاتی ہے تو خبر نگار کی کوئی ذمہ داری نہیںہے لیکن اگر اس کا یہ کام دوسروں کے ضرر اور نقصان کا سبب ہوا ہو تو خبرنگار کے اوپر اس کی تلافی ضروری ہے، کیونکہ جانی اور مالی نقصان میں، عمدی اور خطائی دونوں صورتیں ذمہ داری کا سبب ہوتی ہیں، فرق فقط اتنا ہے کہ عمدی صورت میں سزا بھی ہے لیکن خطائی صورت میں سزا نہیں ہے ۔

خبرنگاروں کے ذریعہ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا وظیفہ انجام پانا [خبرنگار (صحافی)]

سوال: ایک خبرنگار اقدار کی پائمالی کے مقابل میں کس طرح امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کرسکتا ہے؟
جواب دیدیا گیا: ایک خبر نگار امر ابالمعروف کے قوانین کے مطابق عمل کرسکتا ہے؛ وہ جگہ جہاں پر تاثیر کا احتمال ہو اور اُس پر کوئی ضرر بھی مترتب نہ ہو اور اس کام کا منکر ہونا بھی مسلّم ہو، تو وہ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر پر عمل کرے، مگر یہ کہ اس کا کام (کہ جو واجب کفائی کے عنوان سے ہے) کو خطرہ ہو؛ اس صورت میں اس کام کو باواسطہ انجام دے؛ یعنی دوسروں کے ذریعہ۔

خبرنگاران اور ثقافتی حملوں کا مقابلہ [خبرنگار (صحافی)]

سوال: ایک خبر نگار، کس طرح ثقافتی حملوں کا مقابلہ کرسکتا ہے؟
جواب دیدیا گیا: ایک خبر نگار اُن لوگوں کو اطلاع رسانی کے ذریعہ جو لوگ اس کام کے مقابلے کے لئے آمادہ ہیں ایسے ہی معاشرے کی سطح پر اس کو نشر کرنے کے ذریعہ سے خصوصاً معاشرے میں اس چیز کی اطلاع پہنچانے کے ذریعہ کہ اس کام کے کتنے بڑے نقصانات ہیں اور معاشرے پر ان کا کتنا بُرا اثر ہوتا ہے، باواسطہ مدد کرسکتا ہے ۔

خبر اور اطلاع رسانی میں کم فروشی [خبرنگار (صحافی)]

سوال: خبر اور اطلاع رسانی میں کم فروشی کیا ہے؟
جواب دیدیا گیا: کم فروشی کے خاص معنی ہیں کہ جو معاملات میں قابل تصور ہے اور اس کاایک عام مفہوم ہے، یہ کہ اگر کوئی شخص اپنے کام میں کمی کرے گا (یعنی چوری کرے گا) تو وہ کم فروشی کا مصداق ہے اور خبر میں کم فروشی یہ ہے کہ کوئی خبر نگار بطور ناقص یا لولی لنگڑی خبر نقل کرے یا بعض خبروں کو نقل کرے اور بعض کو نقل نہ کرے تو وہ کم فروشی کے مانند ہے ۔
کل صفحات : 103