شیعه واقعی

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
مشکات ہدایت
حقیقی شیعہ
«وَلَمَّا جَعَلَ المَأْمُونُ إلَی عَلِی بْنِ مُوسَی الرِّضَا(علیهما السلام)وِلاَیَةَ العَهْدِ دَخَلَ عَلَیْهِ آذَنَهُ وَ قَالَ اِنَّ قَوْماً بِالْبَابِ یَسْتَأْذِنُونَ عَلَیْکَ یَقُولُونَ: نَحْنُ شِیعَةُ عَلِی (علیه السلام)... إنَّمَا شِیعَتُهُ الحَسَنُ وَ الْحُسَیْنُ وَ أبُوذَرُ وَ سُلْمَانُ وَ الْمِقْدَادُ وَ عَمَّارٌ وَ مُحَمَّدُ بْنُ أبِی بَکْر الَّذِینَ لَمْ یُخَالِفُوا شَیْئاً مِنْ أوَامِرِهِ ... فَلَوْقُلْتُمْ إنَّکُمْ مُوَالُوهُ وَ مُحِبُّوهُ وَ المُوَالُونَ لاِوْلِیَائِهِ وَ الْمُعَادُونَ لأعْدَائِهِ لَمْ أُنْکِرْهُ مِنْ قَوْلِکُمْ...».(1)(2)
جس وقت مامون نے ولایت عہدی کو امام رضا علیہ السلام کے حوالہ کیا تو امام کا خادم آپ کی خدمت میں تشریف لایا اورآپ سے اجازت لے کر عرض کیا : کچھ لوگ دروازہ کے پیچھے کھڑے ہیں اور آپ سے ملاقات کرنے کی اجازت طلب کررہے ہیں اور وہ کہتے ہیں کہ ہم علی (علیہ السلام) کے شیعہ ہیں ...۔
(امام علیہ السلام نے ان کو اجازت نہیں دی ، وہ لوگ اسی طرح دو مہینہ تک ہمیشہ آتے رہے لیکن امام نے ان کو ملاقات کی اجازت نہیں دی ، آخری روز انہوں نے خادم سے کہا کہ امام علیہ السلام سے کہو جب ہم اپنے وطن واپس جائیں گے اور لوگ ہم سے پوچھیں گے کہ تم دو مہینہ تک طوس میں تھے ، کیا تم نے امام کی زیارت کی ہے اور ہم کہیں گے کہ امام نے ملاقات کی اجازت نہیں دی تھی تو اس وقت ہماری کوئی عزت باقی نہیں رہے گی ، خادم نے ان کی بات امام علیہ السلام تک پہنچا دی اور امام نے ان کو ملاقات کی اجازت دیدی ، جب وہ حجرہ میں داخل ہوئے تو امام نے ان کو بیٹھنے کی اجازت نہیں دی ، انہوں نے عرض کیا : اے فرزند رسول خدا (ص) ! ہم نے ایسا کیا کام کیا ہے جس کی وجہ سے آپ ہمارے ساتھ اس طرح برتائو کررہے ہیں ؟! امام علیہ السلام نے فرمایا : تم لوگ اپنے آپ کو علی علیہ السلام کا شیعہ سمجھتے ہو جبکہ علی علیہ السلام کے شیعہ امام حسن ، امام حسین (علیہما السلام) ، ابوذر ،سلمان ، مقداد ، عمار اور محمد بن ابی بکر ہیں جنہوں نے حضرت علی (علیہ السلام) کے حکم کی مخالفت نہیں کی (اور جن امور سے انہوں نے منع کیا تھا اس کو انجام نہیں دیا، جبکہ تم اپنے اکثر اعمال میں امام کی مخالفت کرتے ہو اور بہت سے فرایض اور اپنے دینی بھائیوں کے حق میں سستی اور کوتاہی کرتے ہو اور جہاں پر تقیہ واجب ہے اس کو چھوڑ دیتے ہو اور جہاں پر تقیہ واجب نہیں ہے ، وہاں پر تقیہ کرتے ہو) ۔
اگر تم یہ کہو کہ ہم ان کے چاہنے والے اور ان کو دوست رکھنے والے ، ان کے دوستوں کو دوست اور ان کے دشمنوں کو دشمن رکھنے والے ہیں تو میں تمہاری بات کو قبول کرلوں گا (انہوں نے عرض کیا: ہم توبہ کرتے ہیں،جس وقت انہوں نے یہ کہا تو امام نے خادم سے فرمایا ان کی مہمانداری کرو ) ۔
حدیث کی وضاحت :
واقعا یہ حدیث بہت اہم ہے ، ہم کہتے ہیں کہ علی بن ابی طالب (علیہ السلام) کے شیعہ ہیں جبکہ جو لوگ امام سے ملاقات کرنے آئے تھے وہ ہم سے بہتر تھے ، لہذا معلوم ہوتا ہے کہ یہ دعوی بہت بڑا ہے ،امام صادق علیہ السلام شیعوں کے صفات کے متعلق فرماتے ہیں :
انما اصحابی من لہ اشد الورع و خاف من عقاب اللہ و رجا ثواب اللہ ھولاء اصحابی ۔
تقوی وہ مرحلہ ہے جس میں بہت زیادہ ورع پایا جاتا ہے ،کیونکہ تقوی کے معنی گناہ سے پرہیز اور ورع کے معنی شبہات سے پرہیز کرنا ہے ، امام صادق علیہ السلام فرماتے ہیں : میرے اصحاب ورع و خوف کی آخری حد تک خدا سے خوف کرتے ہیں اورپاداش الہی کی امید رکھتے ہیں اور سر سے پیر تک اس کے حکم کے مطیع ہیں ۔
ہم شیعہ ہونے کے دعوی کو اتنا آسان سمجھتے ہیں کہ توسل، زیارت اور دعا کے ذریعہ اپنے آپ کو شیعہ سمجھتے ہیں ، کوئی بھی توسل اور زیارت کی اہمیت کو کم نہیں کرتا لیکن شیعہ ہونے کے لئے اور دوسرے امور کی بھی ضرورت ہے جیسے : فداکاری ، ایثار، معرفت اور تقوی وغیرہ۔
ہماری پوری زندگی ، گھر، بازار، ادارہ جات، جشن، سفر اور حضر میں ولایت کی خوشبو آنی چاہئے ۔
امام رضا علیہ السلام کے بیان میں ذکر شدہ ولایت کی اچھی طرح رعایت کرنا ضروری ہے اور جیسا کہ امام علیہ السلام نے فرمایا ہے جھوٹے دعوے کرنے والوں کو توبہ کرنا چاہئے، ہم بھی پہلے ایسا ہی کریں اور یہ کام اپنے اور اپنے گھر سے شروع کریں کیونکہ علی (علیہ السلام) کا شیعہ ہونے کے لئے صرف دعوی کافی نہیں ہے ۔
١۔ بحار الانوار، جلد ٦٥، صفحہ ١٥٧ ۔
٢۔ روایت کے طولانی ہونے کی وجہ سے روایت کو کامل طور پر اور اس کے ترجمہ کو ذکر نہیں کیا گیا ہے اوراس کے مضمون کوخلاصہ کے طور پر نقل کیا ہے ۔
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma