سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 

قرآن کی جھوٹی قسم کھانا [قسم]

سوال: اگر کوئی قرآن مجید کی جھوٹی قسم کھائے اور بعد میں شرمندہ ہو تو اس کا کیا فریضہ ہے؟
جواب دیدیا گیا: اسے چاہیے کہ توبہ کرے اور نیک کاموں سے اس طرح کے کاموں کا ازالہ کرے۔

باکسینگ کے جایز ہونے حکم [رزمی (جدید) ورزش]

سوال: باکسینگ کے خطرات کو دیکھتے ہوئے اس بارے میں کیا حکم ہے؟
جواب دیدیا گیا: باکسینگ کے خطرات کے پیش نظر اس کا جایز ہونا مشکل ہے مگر ضرورت کے وقت، ان لوگوں کے لیے جو مقابلوں کے لیے اس کی تیاری کر رہے ہوں۔

ائمہ (ع) کےنام کے ساتھ اللہ لگانا [تبلیغ]

سوال: کچھ عرصہ سے تہران کی بعض مجالس اور انجمنوں میں اس طرح کے اشعار پڑھے جا رہے ہیں جس میں ائمہ کے مبارک اسماء کے ساتھ لفظ جلالہ اللہ کو جوڑا جا رہا ہے جیسے شاعر کے مطابق میں علی اللہی، حسین اللہی، زینب اللہی ہوں کیا یہ جایز ہے؟
جواب دیدیا گیا: اس طرح کے الفاظ اور تعبیرات کا استعمال اھل بیت (ع) کے ماننے والوں کے شایان شان نہیں ہے، ایسے لوگوں کو سمچھایا اور اس طرح کے کاموں سے روکا جائے۔ اھل بیت (ع) کی منزلت بیان کرنے کے اور بھی بہت سے معقول اور مناسب ذرایع موجود ہیں لہذا اس طرح کے باتوں کی ضرورت نہیں ہے۔

ایسی حدیث نقل کرنا جس کی صحت کا یقین نہ ہو [تبلیغ]

سوال: اگر کوئی انسان اہل بیت علیہم السلام سے کوئی حدیث بقل کرے جبکہ اسے اس کے صحیح ہونے کا یقین نہ ہو مگر چونکہ سننے والے عوام الناس ہیں، جنہیں ان باتوں کی تمییز نہیں ہوتی تو اس کے لیے ایسا کرنے کا کیا حکم ہے؟
جواب دیدیا گیا: اگر وہ حدیث کے صحیح ہونے کا ذکر نہ کرے اور وہ حدیث مشہور ہو تو اس کا ذکر کیا جا سکتا ہے۔

حیوانوں کے پالنے کا شرعی حکم [جانوروں کو پالنا]

سوال: کیا حیوانات کے پالنے میں کوئی ممانعت ہے؟ اگر ان کے پالنے میں کوئی ممانعت نہ ہو اور فقط زنیت یا اچھی آواز سننے کی غرض سے (جیسے قناری یا مرغ عشق وغیرہ کا پالنا) ہو تو ان کو گھر میں رکھنے کا کیا حکم ہے؟
جواب دیدیا گیا: حیوانات کے پالنے میں کوئی ممانعت نہیں ہے، لیکن اس سے باایمان لوگوں کا کوئی مقصد ضرور ہونا چاہیے؛ ہرچند کہ ان سے استفادہ کرنا خوبصورتی اور اچھی آواز سننے کے لئے ہی کیوںنہ ہو؛ اور اس بات کا بھی خیال رہے کہ یہ کام اسراف اور فضول خرچی کا باعث بھی نہ بنے۔

تفریح کے لئے حیوانوں کا پالنا [جانوروں کو پالنا]

سوال: امام جعفر صادق علیہ السلام اپنی مشہور حدیث میں ارشاد فرماتے ہیں: ”بہتر ہے کہ انسان اپنے وقت کو چار حصّوں میں تقسیم کرے اور پھر وصیت فرماتے ہیں کہ ان چار میں سے ایک حصّے کو فقط تفریح میں صرف کرے“ یہ چیز اس بات کا پتہ دیتی ہے کہ تفریح، انسان خصوصاً جوانوں کے لئے ایک بہت ضروری چیز ہے، اور باعث ہوتی ہے کہ وہ دوسرے وظائف کو بہتر طور پر انجام دے، اس چیز کو مدّنظر رکھتے ہوئے کہ حیوانات کا پالنا ایک تفریح بھی ہے، اور اس میں خلقت خدا کے بارے میں علمی اور تحقیقی پہلو بھی پایا جاتا ہے، اس سے محبت اور روح کو تقویت ملتی ہے اور قدرت خدا وعجائب خلقت کا نظارہ بھی ہوتا ہے، تو اس سلسلے میں حضرتعالی کی کیا نظر ہے؟
جواب دیدیا گیا: مذکورہ بالا فوائد کے تحت حیوانات کے پالنے میں نہ صرف یہ کہ کوئی ممانعت ہے بلکہ اس میں مادی اور معنوی فوائد بھی پائے جاتے ہیں لیکن یہ کام ایسے ہونا چاہیے کہ اس سے اسراف یا حیوانات کو اذیت نہ پہنچے۔

حیوانات کے پالنے کا خرچ [جانوروں کو پالنا]

سوال: حیوانات کے پالنے میں ہر مہینے ایک معیّن رقم خرچ کرنا پڑتی ہے، جیسے قناری یا طوطے کے لئے دانہ خریدنا، خرگوش کے لئے کاہو اور سبزہ خریدنا، اس طرح کے خرچ کا کیا حکم ہے؟
جواب دیدیا گیا: یہ خرچ اگر اسراف کی حد تک نہ پہنچے تو کوئی حرج نہیں ہے۔

مسائل شرعی کا لحاظ رکھتے ہوئے کتّے کا پالنا [جانوروں کو پالنا]

سوال: اگر کتّے کے رہنے کی جگہ کمرے سے باہر ہو مثلاً صحن میں یا گھر کے باغیچہ میں یا چھت کے اوپر اس کا کمرہ بنادیا جائے، طہارت اورنجاست کے مسائل کا خیال بھی رکھا جائے تو اس صورت میں اس کے پالنے کا کیا حکم ہے؟
جواب دیدیا گیا: اگر طہارت اور نجاست کے مسائل کا خیال رکھا جائے اور گھر میں اس کا رہنا مفید ہو تو کوئی ممانعت نہیں ہے، لیکن وہ طریقہ جو کتّے کے سلسلے میں اہل مغرب اختیار کرتے ہیں اسلام اس کو ہرگز پسند نہیں کرتا۔

کتّے کی قسموں کے حکم میں کوئی فرق نہ ہونا [جانوروں کو پالنا]

سوال: مشہور ہے کہ ”تازی“ (شکاری کتّا) نجاست اور طہارت کے احکام میں دوسرے کتّوں سے مختلف ہے، شاید اس کی وجہ یہ ہو کہ عرب باشندے اسلام کے بعد بھی اس کو خیمے میں آنے جانے سے نہیں روکتے تھے، اور تازی کو ان کے ساتھ خیمے میں سونے کا حق تھا اور وہ اس کو خدا کی طرف سے ہدیہ سمجھتے تھے، کیا تازی کی نجاست میں اور دیگر کتّوں کی نجاست میں فرق پایا جاتا ہے؟
جواب دیدیا گیا: کتّوں کے درمیان اس جہت سے فرق نہیں ہے اور معمولاً مسلمان حضرات کتّوں سے تین جگہوں پر استفادہ کرتے تھے: گھر کی پہرہ داری، باغ کی پہرہ داری اور ریوڑ کی پہرہ داری کے لئے۔ اور ہماری فقہی کتابوں میں بھی ان تینوں قسموں کے کتّوں کے بارے میں بحث ہوئی ہے، اور ان کو ”کلب الحارس“ ،”کلب الماشیہ“ اور ”کلب الحائط“ کے نام سے یاد کیا گیا ہے۔

دوسرے شخص کے چیک سے، چیزوں کی خریداری [چیک کی خرید و فروخت]

سوال: خریدار کچھ ایسے چیک، فروخت کرنے والے یعنی دکاندارکو دیتا ہے جن کا جاری کرنے والا کوئی تیسرا شخص ہے، چیک کی رقم وصول نہ ہونے کی صورت میں (چونکہ اس کے اکاوٴنٹ میں رقم نہیں ہوتی) کیا دکاندار کو خریدار کی طرف رجوع کرنے کا حق ہے، یا یہ کہ اس تیسرے آدمی کے چیک کو، مکان کے قبول کرنے سے، خریدار بریٴ الذمہ ہوجائے گا اور اس کی ذمہ داری صاحب چیک یعنی تیسرے آدمی کی طرف منتقل ہوجائے گی؟ نیز ان دو صورتوں میں کہ جب خریدار کو تیسرے آدمی یعنی صاحب چیک نے اس چیک کو اپنے قرضے کی بابت دیا ہو، یا فقط امانت یا ضمانت کے عنوان سے اس کے حوالہ کیا ہو، کیا کوئی فرق ہوگا؟
جواب دیدیا گیا: چیک ایک حوالہ کے سوا کچھ نہیں ہے لہٰذا جب تک چیک کی رقم وصول نہ نہیں ہوگی اس وقت تک خریدار، دکاندار کا مقروض ہے مگر یہ کہ دکاندار معاملہ کے وقت خریدار کی ذمہ داری کے بجائے، تیسرے شخص یعنی صاحب چیک کی ذمہ داری کو قبول کرلے ۔

سامان کی اسمنگلنگ کا شرعی حکم [اسمنگلنگ]

سوال: اس چیز کو مدنظر رکھتے ہوئے کہ سرحدی علاقوں میں ہر طریقہ کی اسمنگلی فراوانی کے ساتھ رائج ہے اور معاشرے کو غیر تلافی نقصانات پہنچاتی آرہی ہے، میں کچھ دوستوں اور انشاء الله آپ بزرگوں کی مدد سے اسمنگلی کو ختم کرنے کی کوشش کررہے ہیں اسی غرض سے کچھ سوالات بنائے ہیں اور اُمید ہے کہ حضور ان سوالوں کے جواب عنایت فرمائیں گے ۔
۱۔ کلّی طور سے اسمنگلی کا اسلام کی مقدس شریعت میں کیا حکم ہے؟ چاہے وہ اسمنگلی شدہ اشیاء باواسطہ فساد آورد ہوں یا بلاواسطہ ہوں ۔
۲۔ کیا اسمنگلی ملک اور لوگوں کے اوپر خیایت شمار ہوتی ہے؟ کیا اسمنگلی اور ہر وہ جو کسی بھی عنوان سے اس میں مدد کرتے ہیں منافقوں کے حکم میں ہیں؟ کیا اس سلسلے میں قرآن مجید اور احادیث معصومین علیہم السلام کا کوئی خاص بیان ہے ؟
۳۔ اسمنگلر کے اموال سے کسی دوسرے شخص کے لئے استفادہ کرنے کا کیا حکم ہے؟ چاہے وہ اس کو پیسوں سے خریدے یا مفت حاصل کرے؟
۴۔ اگر اسمنگلری سے حاصل کئے پیسے سے خود اسمنگلر یا کوئی اور شخص جائز کاروبار کرتے تو اصل پیسہ اور اس سے کمایا گیا مال کا کیا حکم ہے؟
۵۔ اگر زندگی سختی سے گذر رہی ہو تو کیا اسمنگلی کے پیشہ کو بطور شغل اختیار کیا جاسکتا ہے؟
۶۔ معاشرے کے لوگوں کو اسمنگلروں کے ساتھ اور عمومی بطور پر اسمنگلی کے مسئلہ کے ساتھ کیسا برتاؤ کرنا چاہیے؟
۷۔ بڑے افسوس کی بات ہے کہ کچھ سرکاری افسروں کا اسمنگلروں سے رشوت لینا بڑا عام ہوگیا ، ایسے اشخاص کے لئے جنابعالی کیا وصیت فرماتے ہیں؟
جواب دیدیا گیا: ۱۔ سے آخر تک : اشیاء کی اسمنگلی (یعنی سرحدوں سے غیر قانونی طور پر سامان کا ملک میں وارد کرنا) اسلامی شریعت کے احکام کے خلاف ہے اور اس سے شدّت کے ساتھ پرہیز کرنا چاہیے، خصوصاً اس وقت جب ملک ومعاشرے کے لئے ضرر کا سبب ہو، اور اسلامی ملک کے اقتصاد کو نقصان پہنچائے، اور اسمنگلی میں اسمنگلروں کی مدد کرنا جائز نہیں ہے اور اس کام کے لئے رشوت لینا دُہرا گناہ کناہ ہے، اور سب پر لازم ہے کہ امربالمعروف اور نہی عن المنکر کو نہ بھلائیں ۔

اسلامی اقدار کی حفاظت کی خاطر طنز ومزاح کے پروگرام سے استفادہ کرنا [طنز ومزاح]

سوال: کیا اسلام ، انقلاب اور فقہ اسلامی کی قدر وقیمت کو واضح کرنے کے لئے طنز ومزاح، تفریح، کمڈی اور سرگرمی کے پرورگراموں سے استفادہ کیا جاسکتا ہے؟
جواب دیدیا گیا: کامل طور سے اس کا امکان ہے؛ بشرطیکہ اس کے مضمون میں زیادہ دقّت سے کام لیا جائے ۔

واقعی اور جدّی مطالب کو طنز کے قالب میں پیش کرنا [طنز ومزاح]

سوال: کیا واقعی اور جدّی مطالب کو لطیفے ، چٹکلے، طنز وغیرہ کی صورت میں پیش کرنا شرعاً جائز ہے؟
جواب دیدیا گیا: جب تک غلط باتوں سے خالی ہو اور اس میں معاشرے کے سدھارنے کی غرض ہو تو کوئی اشکال نہیں ہے ۔

اسلام اور معصومین علیہم السلام کی سیرت میں طنز کا وجود [طنز ومزاح]

سوال: کیا معصومین علیہم السلام سے منقول روایتوں میں طنز پایا جاتا ہے؟ کیا طنز کو، قرآنی اور روائی طنز میں تقسیم کیا جاسکتا ہے؟
جواب دیدیا گیا: یہ چیز اسلامی تواریخ اور پیغمبر اکرم صلی الله علیہ والہ وسلم اور معصومین علیہم السلام کی سیرت میں، دیکھنے میں آئی ہے ۔

ممدوح اور مذموم طنز کا معیار [طنز ومزاح]

سوال: طنز اور تنقید مذموم اور طنز، مزاح اور تنقید ممحدوح کی جدائی کا معیار کیا ہے؟
جواب دیدیا گیا: اس کا معیار شرعی موازین کی رعایت، اور حلال کو حرام سے جدا کرنا ہے ۔

ردّی مضمون کی فلموں سے لوگوں کے وقت کو ضائع کرنا [طنز ومزاح]

سوال: کیا تفریح اور سرگرم کرنے والے کم فائدہ اور روی مضمون کے پروگراموں جیسے فلموں، ڈراموں، شعر، قصّہ گوئی وغیرہ سے لوگوں کے وقت کو ضائع کرنا شرعاً جائز ہے؟
جواب دیدیا گیا: اگر ان سے فقط وقت کی تضییع ہو تو یہ کوئی اچھا کام نہیں ہے، لیکن اگر ان میں بدآموزی اور خلاف شرع باتیں ہوں تو جائز نہیں ہے ۔

دینی طنز کی خصوصیت [طنز ومزاح]

سوال: حضور کی نظر میں دینی طنز کی کیا خصوصیت ہے؟
جواب دیدیا گیا: دینی طنز وہ ہے کہ جس میں سب سے پہلے تو صحیح مقصد مضمر ہو، اور دوسرے یہ کہ خلاف شرع باتوں سے خالی ہو۔

طنز یہ پروگراموں میں جھوٹ بولنا [طنز ومزاح]

سوال: الف) اس جھوٹ کا کیا حکم ہےجو طنز ومزاح کے پروگراموں میں سے بولا جاتا ہے ؟
ب) طنز ومزاح کے تفریحی پروگراموں میں دوسروں کی توہین کرنے یا مذاق اُڑانے کا کیا حکم ہے؟
ج) وہ لطیفے جو ایران کے بہت علاقوں کے رہنے والوں کے سلسلے میں بنائے گئے ہیں، کس صورت میں جائز اور کس صورت میں حرام ہیں؟د) اگر معاشرے میں طنز اس قدر رائج ہوجائے کہ اب وہ کسی کی توہین یا ہتک حرمت کا باعث نہ رہا ہو، یا کچھ ایسے حالیہ اور مقالیہ قرائن موجود ہوں کہ جن سے پتہ چلتا ہو کہ یہ دوسروں کی اذیت کا سبب نہیں ہے تو اس صورت میں اس کا کیا حکم ہے؟
جواب دیدیا گیا: جواب: الف :اگر اس کے جدّی اور واقعی نہ ہونے پر قرینہ پایا جاتا ہو تو کوئی اشکال نہیں ہے
۔جواب:ب : اگر واقعاً توہین ہو تو جائز نہیں ہے
۔جواب:ج: اگر ان علاقوں کے ساکنان کی توہین کا باعث ہو تو جائز نہیں ہے
۔جواب:د: اس فرض کی بنیاد پر اشکال نہیں ہے ۔

طنزیہ پروگراموں میں دوسروں کا مذاق اڑانا [طنز ومزاح]

سوال: طنز ومزاح کے تفریحی پروگراموں میں دوسروں کی توہین کرنے یا مذاق اُڑانے کا کیا حکم ہے؟
جواب دیدیا گیا: اگر واقعاً توہین ہو تو جائز نہیں ہے ۔

کسی خاص علاقے کے رہنے والوں کے سلسلے میں لطیفہ گوئی [طنز ومزاح]

سوال: وہ لطیفے جو ایران کے بہت علاقوں کے رہنے والوں کے سلسلے میں بنائے گئے ہیں، کس صورت میں جائز اور کس صورت میں حرام ہیں؟
جواب دیدیا گیا: اگر ان علاقوں کے ساکنان کی توہین کا باعث ہو تو جائز نہیں ہے ۔

غیر مسلم ملتوں کے سلسلے میں لطفیف گوئی [طنز ومزاح]

سوال: وہ لطیفے جو غیر مسلم اقوام کے بار ے میں کہے جاتے ہیں ان کا کیا حکم ہے؟ اور ایسے ہی مسلمان اقوام کے بارے میں ان کا کیا حکم ہے ؟
جواب دیدیا گیا: دونوں کے بارے میں اسلامی آداب کا لحاظ رکھا جائے، اور خیال رہے کسی کی ہتک حرمت اور توہین نہ ہو، مگر وہ اقوام جو مسلمانوں کے ساتھ حالت جنگ میں ہیں ۔

طنز ومزاح اور ہنسنے ہنسانے کے لئے عورتوں کی آواز سے استفادہ کرنا [طنز ومزاح]

سوال: کیا فنکاری کے میدان میں عورتوں کی آواز اور ان کی اداکاری سے، طنز ومزاح اور ہنسنے ہنسانے کی خاطر استفادہ کرنا جائز ہے؟
جواب دیدیا گیا: عورتوں کے لئے ضروری ہے کہ ہر حال میں اپنے اسلامی وقار کی حفاظت کریں ۔

طنز اورشرعی لطیفہ کی حقیقت [طنز ومزاح]

سوال: شرعی موازین کی رعایت کرتے ہوئے طنز ومزاح اور لطیفے کی کیا حقیقت ہے؟
جواب دیدیا گیا: شرعی طنز اور لطیفہ وہ نشاط آور باتیں ہیں کہ جو کسی حرام کام جیسے توہین، ہتک حرمت، غیبت اور فساد وفحشاء پر مستمل نہ ہو۔

فلسطین کے سلسلے میں آسٹودینٹوں کا وظیفہ [طنز ومزاح]

سوال: فلسطینی مسلمانوں کی حالیہ حالت اورز دوسرے ممالک میں پہنچ کر جہاد میں شریک ہونے کی عدم امکان کی صورت کو مدّنظر رکھتے ہوئے، فرمائیں: کہ اس مسئلہ میں ہمار اکیا وظیفہ ہے؟ اور حضور فرمائیں ایسی صورت حال میں خصوصاً اسٹوڈینس کا کیا وظیفہ ہے؟
جواب دیدیا گیا: فسلطین کا مسئلہ یقیناً ایک مہم مسئلہ ہے اور آج کل انتفاضہ کی تحریک ہر زمانے سے زیادہ زور وشور پر ہے اور بین الاقوامی اور اسلامی ممالک کے حالات میں بھی گذشتہ زمانہ کی بہ نسبت بہت زیادہ آیا فرق ہے، جس کی وضاحت کی یہاں پر گنجائش نہیں ہے، اسی وجہ سے جدّی اقدامات کی ضرورت ہے چونکہ متفرق اقدامات خصوصاً ہمارے اس زمانے میں نتیجہ بخش نہیں ہیں لہٰذا ضروری ہے کہ مختلف تنظیموں کے نمائندے ملکر ایک مضبوط پروگرام ترتیب دیں اور اس کی پشت پر اُن فلسطینیوں کی حمایت بھی ہو جو ہر روز بے رحم اور وحشی دشمنوں کے حملوں کی آماجگاہ بنے ہوئے ہیں منصوبہ بندی کی ترتیب کے لئے ایسے جلسے اور مٹنگ تکشیل دینا واجب اور لازم ہے ۔

قیدیوں کا بھوک ہڑتال کرنا [طنز ومزاح]

سوال: بھوک ہڑتال کے بارے میں اسلام کا کیا نظریہ ہے، جس کوسیاسی اور غیر سیاسی قیدخانہ کی مناسب حالت نہ ہونے پر یا عدالت کے حکم پر بطور اعتراض کرتے ہیں؟
جواب دیدیا گیا: اگر جان یا جسم پر مہم نقصان کا سبب نہ ہو اشکال نہیں ہے، لیکن اگر قیدی کی جان کا خطرہ ہو اور قید سے چھوٹنے کے لئے بھوک ہڑتال کے علاوہ کوئی دوسری راہ بھی نہ ہو تو اس صورت میں جائز ہے ۔

دین کی توہین کی خاطر ظالم حکومت کے ملازمین کی ہڑتال کرنا [طنز ومزاح]

سوال: ظالم حکومت کے ملازمین کا ان احکامات پر ہڑتال کرنے کا کیا حکم ہے جو عدالت کی طرف سے صادر ہوتے اور دین ومذہب کی توہین یا دوسروں کی نظر میں دین کو توہین آمیز دکھانے کا سبب ہوتے ہیں؟
جواب دیدیا گیا: اس کے موارد مختلف ہیں؛ کبھی تو ایسا ہوتا ہے کہ جس مسئلہ پر اعتراض ہوا ہے وہ اسلام کی نظر میں بہت مہم ہے، جیسے دین کے مقدسات، یا مسلمانوں کے ممالک یا خود مسلمین کو خطرہ ہو، لیکن کبھی اس کی اہمیت جس کے لئے ہڑتال کی گئی ہڑتال کرنے والوں کی جان کے خطرے سے کم ہے خلاصہ یہ کہ اس مسئلہ کے حکم کا دار ومدار اہم اور مہم کے قاعدہ پر ہے ۔

ظالم حاکم کی سیاست کے خلاف آرام وسکون کے ساتھ مظاہرہ کرنا [طنز ومزاح]

سوال: کیا ظالم کی سیاست پر آرام اور سکون کے ساتھ مظاہرہ کرنا کہ جس کا وظیفہ دینی حکومت ہے، جائز ہے؟ اور اس چیز کو مدنظر رکھتے ہوئے کہ اعتراض کے دوسرے طریقے مفید نہیں ہوتے اور یہ طریقہ بھی ممکن ہے قتل کی صورت اختیار کرلے، کیا یہ عمل ایک طرح کا دفاعی جہاد شمار ہوگا؟
جواب دیدیا گیا: جب بھی اسلام کو خطرہ ہو، اور دفاع کے لئے اس راستے کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہ ہو تو حاکم شرع کی اجازت سے یہ کام جائز ہے، لیکن اپنی مرضی سے اس کام میں ہاتھ نہ ڈالنا چاہیے کہیں ایسا نہ ہو تفرقہ یا سستی کا سبب ہوجائے ۔

صدقہ کے خرچ کی کیفیت [طنز ومزاح]

سوال: صدقہ کو خرچ کرنے کے سلسلے میں جناب عالی کی کیا نظر ہے؟
جواب دیدیا گیا: صدقہ محتاجوں اور ضروتمندوں کا حق ہے ۔
کل صفحات : 103