سورہ بنی اسرائیل

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 12

مکہ میں نازل ہوئی
اس میں ۔ ۱۱۱ آیتیں ہیں
نام اور مقام نزول
اس کا مشہور نام ”سورئہ بنی اسرائیل“ ہے البتہ دیگر چند نام بھی ہیں ۔ مثلاً:
”سورئہ اسراء“
”سورئہ سبحان“ وغیرہ (۱)
ظاہر ہے کہ ان میں سے ہر نام اس سورت میں موجود مطالب کے حوالے سے ہے ۔ سورئہ بنی اسرائیل اسے اس لیے کہتے ہیں کیونکہ اس سورت کی ابتداء اور اختتام کا ایک اچھا خاصا حصّہ بنی اسرائیل کے بارے میں ہے ۔
”اسراء“ اسے اس کی پہلی آیت کی وجہ سے کہا جاتا ہے کہ جو رسولِ اکرم (ص) کے اسراء (یعنی معراج) کے بارے میں گفتگو کرتی ہے اور سورہٴ سبحان اسے اس کے پہلے لفظ کی وجہ سے کہتے ہیں ۔
البتہ جن روایات میں اس سورہ کی فضیلت بیان کی گئی ہے ان میں اسے صرف ”بنی اسرائیل“ کہا گیا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ اکثر مفسرین نے اس سورہ کے لیے یہی نام انتخاب کیا ہے ۔
بہرحال مشہور یہ ہے کہ اس سورہ کی تمام آیتیں مکہ میں نازل ہوئی ہیں اور اس کے مفاہیم و مضامین بھی مکّی سورتوں سے پوری طرح ہم آہنگ ہیں ۔ تا ہم بعض مفسرین کا نظریہ ہے کہ اس کی کچھ آیتیں مدینہ میں نازل ہوئی ہیں لیکن پہلے والا قول زیادہ صحیح معلوم ہوتا ہے ۔


ُ۱۔ تفسیر آلوسی ج ۱۵ ص ۲-

 

12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma